Nov 12, 2013

ایک شعر کے بہانے EK SHE'R KE BAHANE

ایک شعر کے بہانے

خلیق الرحمان



گو نشیمن مین مجھے چین نہ تھا اۓ صیاد
اپنا گھر کچھ بھی ہو ویراں نہیں دیکھا جاتا


امی کہا کرتی تھیں اپنے نانا صاحب کے بارے میں- میں بہت چھوٹا تھا- سنا کرتا تھا- نانا صاحب دیوان تھے- اکبر خان صاحب- انگریزوں نے خطاب دیا تھا- خان صاحب اکبر خاں، دیوان
اکبر خاں صاحب کے بڑے لڑکے  بیرسٹر حفیظ ، انسے چھوٹے دو، جنہیں لوگ باجی اور سمیع سے جانتے، ان تینوں کے حصہ میں عمر مختصر ہی ملی- جوتھے نمبر پہ  عطا اللاہ خاں! انہیں میں نے دیکھا ہے- انجینیر ماموں کہلاتے تھے،انکے پاس ہینڈل مارکے چالوکرنےوالی ایک کنورٹبل، شاید، فورڈ گاڑی تھی امی بتایا کرتی تھیں،  بیرسٹر حفیظ کےکپڑے ولایت دھلنے جایا کرتے تھے-  امی بتاتی تھیں، انکے موکل جو سکے انہیں فیس میں دیا کرتے تھے، انہیں کہا جاتا تھا سکوں کو پہلے اس کوںڈے میں ڈالیں جسمیں پوٹاش کا پانی ھوا کرتا تھا
انجینیر ماموں کی اہلیہ، ناز ممانی، خاندان کی دوسری عورتوں کی بنزبت مجھے تھوڑا فیشنبل دکھتی تھیں
مجھے وہ یاد ہے جب عطا ماموں رخصت ہونے سے پہلے نانی اماں سے گلے ملتے وقت خوب زوروں سے روۓ تھے۔ 
نانی اما،یعنی میری پڑنانی، بھی اتنا چلا کر روئ تھیں کہ اکبر منزل کا دالان دہل گیا تھا
!خان صاحب اکبر خاں دیوان صاحب کے دو لڑکے اور تھے، لطف اللاہ اور حبیب اللاہ، جومحلہ میں چھوٹے صاحب ماموں اور ہیڈ ماموں کے نام سے جانے جاتے تھے- چھٹصاب ماموں سے اور انکے ہی بڑے بھائ سمیع صاب سے انکے بزرگ ناراض تھے کیونکہ انہوں نے شادیاں اپنی مرضی سے کرلی تھیں
عطا ماموں کے پاکستان چلے جانے کے بعد اکبر منزل قریب قریب خالی ہو گیا تھا
اکبر خان صاحب کی تین بیٹیاں تھیں، جنمیں ایک کم عمری کا شکار ہئ- شہزادی بیگم (میری نانی) جناب عبدالوحید خان (تحصیلدار) کو بیاہی گئیں اور محمدہ بیگم، خان بہادر عبدالغفار خاں صاحب (دیوان صاحب) کو- 
بچپن کی یادوں میں یہ بھی ہے کہ اکبر منزل کے دالان میں ایک تخت، اسپر میں اور میرا ممیرا بھائ رفیع، عید کے دن شیروانی پہنکے گلے ملتے ملتے فرش پر گر پڑے اور سارے بڑے دوڑ آۓ کہ کہیں بچوں کو چوٹ تو نہیں لگی- 
مجھے یہ بھی یاد ھے کہ ہماری خالا دلبر جہاں بیگم، جنہیں میں دلدا بولا کرتا تھا،پھر سبنے انہیں دلدا کے نام سے ہی پکارا، وہ ایک شام غرارہ کرتا پہنکر صحن سے لگے برامدے میں "اما چھو۔ اما چھو" بولتی ہوئ رسی کود رہی تھیں- تب 
انکی شادی نہیں ھوئ تھی
اب اکبر منزل کھڑا تو ہے، لیکن ویران! وہاں اب خان صاحب اکبر خاں دیوان صاحب کا کوئ نہیں



No comments:

Post a Comment